1.  ایک صحت مند ازدواجی تعلق کیلئے عضو مخصوص کا سائز کتنا ہونا چاہیے               آج ہم آپ کو بتائیں گے اس بلاگ میں کہ ایک صحت مند ازدواجی تعلقات کے لیے عضو مخصوص کا سائز کتنا ہوتو وہ تعلقات قائم رہتے ہیں۔کیونکہ آج کل کے جو ینگ جنریشن ہے جو اس ڈیجیٹل دور میں جی رہی ہے،جہاں پر گناہ کے ذرائع بہت زیادہ ہے اور آج کل کے گرم غذا کھا کھا کر ان کے  معدے اور ان کے جسم میں گرمی زیادہ ہو جاتی ہے،اور وہ چھوٹی عمر میں ہی بالغ ہو جاتے ہیں۔جس کی وجہ سے سے وہ مشت زنی جیسے کاموں میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔چونکہ ان کی عمر چھوٹی ہوتی ہے اور وہ مشت زنی کرنے لگتے ہیں جس کی وجہ سے ان کے عضو مخصوص کی گروتھ رک جاتی ہے اور طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں مثلا سرت الزال یعنی کہ جلدی انزال ہو جانا یا پھر عضو مخصوص میں تناو پورا نہ ہو پانا اور ان جیسی بہت زیادہ بیماریاں جو ان میں پیدا ہو جاتی ہیں ۔ایسے لوگ جسمانی حساب سے تو لمبے چوڑے ہو جاتے ہیں جوان ہو جاتے ہیں لیکن ان کے عضو تناسل کی گروتھ رک جاتی ہے وہ بچوں جتنی ہی رہتی ہے جیسے کہ کسی بچے کا عضو تناسل ہوتا ہے۔ایسے نوجوان جب بڑے ہو جاتے ہیں تو والدین ان کے لئے دلہن تلاش کرنا شروع کر دیتے ہیںاور وہ نوجوان سوچتے ہیں کہ ہم شادی کے لائق نہیں ہیں اس لیے وہ گھر والوں سے چھپتے پھرتے ہیں اور شادی کے نام سے بھاگ جاتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ نوجوان ڈپریشن کا شکار ہو جاتے  ہیں اور ہر وقت لڑائی جھگڑا پر تلے رہتے ہیں چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ کر جاتے ہیں اور مرنے مارنے پر تل جاتے ہیں،ان کے دماغ میں مایوسی چھا جاتی ہے اور کوئی کوئی تو خودکشی بھی کر لیتا ہے کیونکہ یہ چیزیں ان کو خودکشی پر مجبور کر دیتی ہے کہ ہمارے معاشرے میں ایک نوجوان ہو اور وہ شادی نہ کرے تو سب لوگ اس کو سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہیں ۔کوئی کہتا ہے یہ خسرہ ہے اور کوئی کہتا ہے یہ نا مرد ہے ایسی ذلت سے نوجوان سوچتا ہے کہ زندگی جینے سے اچھا ہے کہ آدمی خود کشی کر لے اور ایسے ہی مسئلے پر بہت سے لوگوں نے خودکشی کرلی ہے۔تو سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اگر کوئی نوجوان ایسی سچویشن میں مبتلا ہو جائے تو کیا اس کا بھی کوئی حل ہے۔کیوں کے انسان چاند پر پہنچ چکا ہے سائنس ترقی کر چکی ہے تو اس مسئلے کا حل ابھی تک کسی نے نہیں ڈھونڈا ہوگا بالکل اس مسئلے کا حل موجود ہے کیوں کہ آج کل کے پرنٹ میڈیا کے دور میں نوجوان جب انگریزوں کی گندی فلمیں دیکھتے ہیں یا پورن انڈسٹری کی ویڈیوز دیکھتے ہیں۔کیونکہ وہ تو ایک سکرپٹ اور اڈیٹنگ پر مبنی ویڈیوز ہوتی ہیں جہاں پر آدمی کے عضو مخصوص کو 8انچ اور بعض اوقات ایک فٹ کا بھی دکھایا جاتا ہے،اور ٹائمنگ کو بھی ایک گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ یا اس سے بھی زیادہ دکھایا جاتا ہے،ایسی ویڈیوز دیکھ کر جن کا عضو مخصوص کا سائز تین یا چار انچ ہوتا ہے وہ احساس محرومی میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے ان میں ڈپریشن پیدا ہوتا ہے ۔اور یہی ڈپریشن تمام بیماریوں کی ماں ہے۔اور جو انگریزوں کی گندی ویڈیوز میں یہ سب دکھایا جاتا ہے سب فایک ہوتا ہے یہ ریل نہیں ہوتا ان کا مقصد صرف ان کو دکھا کر پیسے کمانا ہوتا ہےچلو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ عضو مخصوص کا سائنسی اور طبی لحاظ سے کتنے انچ کا ہونا چاہیے جس سے آپ کی بیویاں گرل فرینڈ مطمئن ہو سکے ۔سیکسی عورت بے حساب سے اگر عورت کے عضو مخصوص یہ ہے کہ فریج کا معائنہ کیا جائے تو فریج تقریبا اندر کی طرف سے انچ تک لمبی ہوتی ہے ۔جیسا کہ مردوں کا عضو مخصوص کا آگے کا حصہ یعنی کے ٹوپی اور اس کے ارد گرد کا حصہ انتہائی حساس ہوتا ہے جس کی وجہ سے آدمی کو مزہ آتا ہے اسی طرح عورت کی جو  عضو مخصوص یعنی کے فریج ہے اس کا بھی دو اینچ تک آگے والا حصہ جو ہے انتہائی  حساس ہوتا ہے آ گے والا دو انچ کا جو حساس حصہ ہوتا ہے عورت کا وہاں پر رگڑ لگتی ہے تو عورت کو مزہ آتا ہے۔یعنی کہ عورت کو خوش کرنے کے لئے عضو مخصوص کا ایک فٹ یا آٹھ انچ کا نہیں بلکہ اگر کسی کا عضو مخصوص دو سے تین انچ کا ہے تو وہ بھی شادی کے قابل ہے وہ بھی عورت کو خوش کر سکتا ہے۔ہمارے بلاگ کا مقصد ہے نوجوانوں کو اویرنس مہیا کرنا کیوں کے پاکستان میں اکثر نوجوانوں کا جو عضو مخصوص ہوتا ہے وہ 2 سے 6 انچ تک ہوتا ہے اور جن کا دو سے تین یا چار انچ ہوتا ہے وہ سمجھتے ہیں کہ ہم شادی کے قابل نہیں ہے ایسا بالکل نہیں ہے دو سے تین انچ والا مرد بھی شادی کے قابل ہیں۔اگلے بلاگ میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ عورت کی ٹائمنگ کتنی ہوتی ہے اگر عورت اور مرد کی ٹائمنگ میں فرق ہو تو ان کو ایجسٹ کیسے کیا جائے تو ملتے ہیں نیکسٹ بلاگ میں۔